دولھا صاحب عروج
نام سید خورشید حسن ، تخلص عروج ، میر انیس کے پوتے ، میر نفیس کے فرزند جو کہ عرفِ عام میں دولھا صاحب کے نام سے مشہور ہوئے ۔
4 رجب 1288 ھجری / 1864 عیسوی کو لکھنو میں پیدا ہوئے ۔ دو بہنوں کے بعد بہت منتوں مرادوں سے سلامت رہ جانے والے عروج بہت چہیتے تھے ۔میر نفیس نے تعلیم دلوانے کی امکانی کوشش کی ۔ مگر زیادہ تعلیم حاصل نہ کر سکے ۔ مولوی میر نیاز حسین سے فارسی پڑھی اور اپنے والد سے عربی اور عروض ۔مرثیہ گوئ اور مرثیہ خوانی آبائ ہنر تھا ۔ لہذااس فضا میں تعلیم کی کمی نہ محسوس ہوئ ۔
1318 ھجری میں والد کی وفات پر پہلا مرثیہ نظم کر کے 25 رجب کو پڑھا ۔ اور اس کے بعد نہ ختم ہونے والی داد تا عمر ان کے مقدر میں رہتی ہے، کوئی تو ایسا فن ہو گا۔ کہنے والوں نے کہا کہ جب یہ مصرعہ پڑھا،
”وہ بلندی پہ ستارہ سا چمکتا ہے علم”
تو ہاتھ ذرا سا بلند کیا اور سامنے بیٹھے لوگوں کو ہتھیلی میں ستارہ چمکتا محسوس ہوا۔
لکھنو میں حضرت عروج کے پڑھنے کی جو سالانہ مجلسیں مقرر تھیں ۔ ان میں دو مجلسیں خاص کر قابلِ ذکر ہیں ۔دونوں ہی مجالس میں عوام الناس کا جمِ غفیر امڈا پڑا ہوتا تھا ۔
میر انیس کے زمانے سے قائم کردہ دل آرام کی بارہ دری والی مجلس میں وہ ہمیشہ نیا مرثیہ پیش کرتے تھے ۔دولہا صاحب جس زمانے میں انتہائی ضعیف تھے، تب بھی مرثیہ پڑھنے بیٹھتے تو دیکھنے والوں کو معلوم ہوتا کہ ان کے اندر کسی جوان کی روح گھس آئی ہے۔ ان کے متعلق مہذب لکھنوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے پانچ چھ مرتبہ یہ بیت پڑھا،
طیش میں آ کر سر مرحب و عنتر کاٹے
اور جھلائی تو جبریل کے شہپر کاٹے
، اور ہر مرتبہ مختلف الفاظ پر زور دے کر ایسے پڑھا کہ لوگ داد دیتے دیتے کھڑے ہو گئے دولھا صاحب نے تازندگی 25 مرثیئے اور کثیر تعداد میں سلام اور رباعیات کہیں ۔انہوں نے 77 برس عمر پائ اور 14 مئ 1930 بمطابق 14 ذوالحجہ 1348 ھجری کو وفات پائ ۔
MARASI E DULHA SAHAB UROOJ
AKBAR KO JAB HUSSAIN SE RAN KI REZA MILI
ANDALEEB E CHAMANASTAN E FASAHAT HOON MAIN
ASAD E BESHA E HAIDER KI HAI AAMAD RAN MAIN
AYE ZABAN AAL E PAYAMBAR KI SANAKHAN PHIR HO
DIL MEHWE JAMAL E RUKH E ZEBAYE SUKHAN HAI
HAI SHAME BAZM E HUSN E FASAHAT ZUBAN MERI
HAI ZEWAR E UROOS FASAHAT SUKHAN MERA
HAMESHA CHARKH E KOHAN RANG E NAU DIKHATA HAI
HUSN E SUKHAN SANA E SHABEEH E RASOOL HAI
JAB HOA RAN MAIN AYAN ROZ E DAHUM NOOR E SAHAR
KHALQ MAIN KHILQAT E ADAM KA SABAB KON HOA
MUNTAKHIB AALAM E EEJAD MAIN HAI KAAM MERA
PHIR GULSHAN E SUKHAN MAIN HAI AAMAD BAHAR KI
QASIM KO JAB HUSSAIN SE IZN E WAGHA MILA
RAN MAIN JAB BEHR E WAGHA HUR E DILAWAR AAYA
RAN MAIN JAB MUSLIM E BEKAS KE PISAR QATL HOYE
RAN MAIN JAB QASIM E ZEEJAH NE RUKHSAT PAYI
RANGEEN HAI GULISTAN E SUKHAN KIS KI SANA SE
SUBHAY AASHOR E MUHARRAM MAIN HAI QAYAMAT KI SAHAR
ZARRA HOON AASTAN E DAR E BUTURAB KA
TOTAL MARSIYAS = 20