آغا سکندر مہدی
آغا سکندر مہدی 1926 میں رائے بریلی ، یو پی ، انڈیا میں پیدا ہوئے ۔ لکھنو یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری لی ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ٹی کی سند لی اور پاکستان آ گئے ۔یہاں آ کر پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا ۔ اور محکمہِ تعلیم سے منسلک ہو گئے ۔آغا سکندر مہدی کی شاعری کی آغاز اس وقت ہوا جب وہ نویں جماعت کے طالب علم تھے۔ان کے اس دور کی نظمیں ’’آج کل ‘‘دہلی اور ’’افکار‘‘ بھوپال میں شائع ہوئیں۔
آغا ابھی بارہویں جماعت کے طالب علم تھے کہ ان کے والد سید ظفر مہدی رضوی کا اچانک انتقال ہو گیا تو انہوں نے بڑے بھائی کے کہنے پر شاعری ترک کر دی۔ اور تعلیم کی تکمیل میں منہمک ہو گئے۔تعلیم کی تکمیل کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازمت کر لی اور بہاول پور میں سکونت اختیار کی۔دورانِ ملازمت انہوں نے خطابت کا شغل بھی جاری رکھا۔اسی دوران بھائی کے کہنے پر دوبارہ شاعری شر وع کر دی۔۱۹۶۷ء تک آغا غزلیں اور نظمیں کہتے رہے۔۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ کے موقع پر انہوں نے جوشیلی قومی نظمیں بھی کہیں۔ان کے اس دور کی شاعری بھی طبعی مناسبت اور گھر کی تربیت کے زیرِ اثر شہدائے کربلا کے ذکر سے کبھی خالی نہیں رہی۔
۔ آغا صاحب نے 1967 سے اپنی وفات 1976 تک سولہ مرثیے تصنیف کیے ۔آغا کے یہ تمام مرثیے مرثیہ معلیٰ جلد اول، دوم اور سوم کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔
Research. Compilation and Post by Irum Naqvi, Rawalpindi, Pakistan
MARASI E AGHA SIKANDAR MEHDI
AAJ PHIR KAWISH E AARAISH E FAN KARTA HOON
AAJ PHIR MAIL E PARWAZ HAI PARWAZ E QALAM
AATISH BADOSH NAGHMA E SAZ E SUKHAN HAI AAJ
ALAM KI ABTARI PE QALAM ASHKBAR HAI
AUJ E FALAK PE AAJ QALAM KI NIGAH HAI
BAZM E JAHAN MAIN AAJ AHAB KHALFISHAR HAI
EMAN KI ZIA MATLAE ANWAR E SUKHAN HAI
FARSH E AZA PE MAJMAE AHLE NAZAR HAI AAJ
FIKR KI ARZ O SAMAWAT MAIN JAULANI HAI
HAI GIRAFTAR E ANA ROZ E AZAL SE INSAAN
HAY AAJ PHIR QALAM E NUKTA RAS, WAQAR E SUKHAN
INSAN KO AAJ AMN O SUKOON KI TALASH HAI
ISM E ALLAH SE AGHAZ E BAYAN KARTA HOON
MAJLIS MAIN AAJ ROSHNI E SUBHE YAQEEN HAI
MAJLIS MAIN ZIKR E AZMAT E NAU E BASHAR HAI AAJ
MATLA E FIKR HAI EMAN KI ZIA SE ROSAHN
TOTAL MARSIYAS = 16